Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جاڑوں بھر کیوں میرے آنگن میں سایہ تھا

رفیعہ شبنم عابدی

جاڑوں بھر کیوں میرے آنگن میں سایہ تھا

رفیعہ شبنم عابدی

MORE BYرفیعہ شبنم عابدی

    جاڑوں بھر کیوں میرے آنگن میں سایہ تھا

    سورج نے کس چھت پر خیمہ لگوایا تھا

    اک پتھر تھا جو ماتھے سے ٹکرایا تھا

    پھینکنے والا شاید میرا ماں جایا تھا

    پھول کو کب تھی سیر کی اور تفریح کی خواہش

    شوخ ہوا ہی نے یہ رستہ دکھلایا تھا

    طوطوں اور چڑیوں کو اب کیوں ڈھونڈ رہے ہو

    نیم کا پیڑ تو خود تم نے ہی کٹوایا تھا

    جیون کیا تھا تاش کے پتوں کی بازی تھی

    شاہ مگر کب میرے حصے میں آیا تھا

    چاروں قل اک سورۂ فیل اک سورۂ کوثر

    اس دن ہم نے یہی وظیفہ دہرایا تھا

    راکھ کے ڈھیر پہ رقص کناں تھا وہ اک وحشی

    وہی کہ جس نے سارے شہر کو جلوایا تھا

    ایک قلم کچھ کورے کاغذ اور کچھ سوچیں

    لے دے کے بس یہی تو میرا سرمایہ تھا

    اک شبنمؔ تھی جو محفوظ تھی خیمۂ گل میں

    پتی پتی کو سورج نے بہکایا تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے