جادو سے نکالا ہے نہ منتر سے نکالا
جادو سے نکالا ہے نہ منتر سے نکالا
یہ اسم و صفت لفظ کے اندر سے نکالا
محنت کی مجھے خوب یہ سوغات ملی ہے
اک گوہر نایاب سمندر سے نکالا
کم ظرف زمانہ کی سفاہت کا گلا کیا
منہ ہم نے نہ پھر قبر کی چادر سے نکالا
ٹھنڈا ہی نہ کر دیں کہیں مے کش کو ہوائیں
گرمی کو تو پھر شیشہ و ساغر سے نکالا
سازش کوئی لے جائے نہ مجھ کو کسی لمحے
روزی کے لیے میں نے قدم گھر سے نکالا
شاید مری تنہائی کو سمجھا ہے ہوا نے
اک گیت نیا پتوں کی صرصر سے نکالا
یہ سوچ کے سائے میں سفر ختم نہ ہو جائے
صحرا کا پتا دھوپ کے اندر سے نکالا
اتنے بھی الم ناک نہ تھے شام کے سائے
کس وہم کی خاطر یہ جنوں سر سے نکالا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.