جائیں گھڑ دوڑ پر کہ کھیلیں تاش
میرؔ جی راز عشق ہوگا فاش
پتھروں میں لگا رہے ہیں جونک
چاند میں خون گرم کی ہے تلاش
یوں جھگڑتے ہیں جھوٹی قدروں پر
زن فاحش پہ جس طرح اوباش
نئے انداز سے حنوط ہوئی
اب نہ بو دے گی زندگی کی لاش
اڑ گیا بھاپ بن کے دل کا لہو
اب زمیں دور ہے قریب آکاش
ہوئے مفلوج وہ بھی جن کے لئے
ایک عالم تھا بر سر پرخاش
لالۂ کوہ کو دماغ نہیں
نشہ لاتی ہے مختلف خشخاش
کیسے بھوکوں مریں گے اتنے لوگ
بے ہدہ عہد نو میں فکر قماش
ہفت اقلیم کے خزانوں پر
ہاتھ ڈالیں گے ان گنت قلاش
اب نہ آیا حصار سے باہر
نقش میں خود ہی ڈھل گیا نقاش
رشک گل ہوں کہ مثل نشتر ہوں
یہی ناخن نظرؔ میں زخم تراش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.