جاگ اٹھا جب بھی شعور ذات بستر چھوڑ کے
جاگ اٹھا جب بھی شعور ذات بستر چھوڑ کے
خود الگ ہو جائیں گے قطرے سمندر چھوڑ کے
ٹوٹنے تک جسم سے بے ربط سانسوں کا طلسم
میری تنہائی کہاں جائے مرا گھر چھوڑ کے
ایک ہی مرکز پہ لوٹ آتے ہیں سارے راستے
ہم کدھر جائیں ترا کوچہ ترا در چھوڑ کے
موسموں کی گرد بھی جن کو نہ دھندلا کر سکی
عکس وہ دل پر گیا ہے آئینہ گر چھوڑ کے
پے بہ پے ہر ایک چال الٹی ہی وہ چلتا رہا
شہہ کہی ہم نے اسے پھر بھی کئی گھر چھوڑ کے
عشق کو تحریک بخشے پھر ادائے سادگی
پھر کوئی مہر النسا دیکھے کبوتر چھوڑ کے
ہر طرف اے موجؔ آنگن میں در و دیوار سے
دھوپ اتر آئی تو ہم اٹھے ہیں بستر چھوڑ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.