جاگا ہے کچی نیند سے مت چھیڑئیے اسے
جاگا ہے کچی نیند سے مت چھیڑئیے اسے
کیا جانے کیا جنون میں منہ سے نکل پڑے
ساون کی رت بھی اب کے برس بے خبر گئی
بادل اٹھے تو جانے کہاں پر برس گئے
قد آوری پہ اپنی ہمیں ناز تھا بہت
سورج اگا تو قد سے بھی سائے دراز تھے
مجرم بنے کہ سکہ تھا عہد قدیم کا
بازار لے گئے تو گرفتار ہو گئے
بچپن کی خواہشوں کا گلا گھونٹنا پڑا
جب ہم خلا سے پار ہوئے تو کھنڈر ملے
خلوت کا اس کی بھید کسی پہ کھلے گا کیا
دیواریں بے زبان ہیں گونگے ہیں آئنے
اے سیفؔ ہم بھی یوسف ثانی ہیں آج کل
اندھے کنوئیں سے نکلے تو بازار میں بکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.