جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا
جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا
اس کے احساس سے ثابت تھا نہ ہونا اس کا
دل شکستہ ہو وہ کیوں سر پھری باتوں سے مری
میں نے بچپن میں بھی توڑا تھا کھلونا اس کا
اک ستم پیشہ طبیعت کا پتہ دیتا ہے
کاغذی ناؤ کو بارش میں ڈبونا اس کا
پھر کوئی یاد چھڑا لیتی ہے انگلی مجھ سے
یاد آتا ہے کسی بھیڑ میں کھونا اس کا
ایک ہی ٹوٹے ہوئے پل کے تھے راہی دونوں
موت سے بڑھ کے تھا وہ دور سے رونا اس کا
خود شناسی کا کوئی علم نہ تھا آہؔ اسے
لوگ مٹی میں ملاتے رہے سونا اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.