جاگتا جیتا بدن بھی وہم بھی سایہ بھی ہوں
جاگتا جیتا بدن بھی وہم بھی سایہ بھی ہوں
اک طرح محکم حقیقت اک طرح دھوکا بھی ہوں
روپ اک وہ بھی ہے میرا روپ اک یہ بھی مرا
تیرا مظہر ہوں خود اپنی ذات کا پردہ بھی ہوں
کل مجھے پاؤ گے کیا کل تک تو ہوں ریگ رواں
دیکھ لو مجھ کو اسی لمحے کہ آئینہ بھی ہوں
میں کہ ہوں اب ان سلوں کے سرد سناٹوں میں گم
توڑ کر دیکھو مجھے تو محشر برپا بھی ہوں
تم نے صدیوں آزمایا پھر وہی مجھ سے امید
لکۂ ابر رواں ہوں میں کبھی ٹھہرا بھی ہوں
میں ابد بھی ہوں ازل بھی ہر زمانے کا ہوں اسم
آنے والی رت بھی ہوں بیتا ہوا لمحہ بھی ہوں
کس جہت اب جاؤں تیری سمت یا اپنی طرف
حادثہ کچھ کم نہیں تیرا بھی ہوں اپنا بھی ہوں
جو بھی اب چاہو سمجھ لو جو بھی اب کہہ لو بشیرؔ
سامنے موجود ہوں جو کچھ بھی ہوں جیسا بھی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.