جاگتا رہتا ہوں مہتاب بہت دیکھتا ہوں
جاگتا رہتا ہوں مہتاب بہت دیکھتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ میں خواب بہت دیکھتا ہوں
اپنی رسوائی کے اسباب بہت دیکھتا ہوں
اپنے اطراف میں احباب بہت دیکھتا ہوں
کوئی دریا امڈ آیا ہے مرے صحرا میں
ہر گلی کوچے میں سیلاب بہت دیکھتا ہوں
حاضری لگتی ہے شاید ترے دربار میں اب
آج کل سندس و کمخواب بہت دیکھتا ہوں
دوستی مہر و وفا عشق جنوں اور ایثار
آج کل جنس یہ نایاب بہت دیکھتا ہوں
دیکھنا جس کو نہ چاہوں وہ ہیں کثرت سے بہم
دیکھنا ہے جسے کم یاب بہت دیکھتا ہوں
ان دنوں تیری عنایات کا مرکز ہوں حنیفؔ
ان دنوں خود کو میں شاداب بہت دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.