جاگتے دن کی گلی میں رات آنکھیں مل رہی ہے
جاگتے دن کی گلی میں رات آنکھیں مل رہی ہے
وقت گزرا جا رہا ہے دھوپ چھت سے ٹل رہی ہے
اک لباس فاخرہ ہے سرخ غرقابی محل ہے
کچھ پرانی ہو گئی ہے پر کہانی چل رہی ہے
اک ستارہ ساز آنکھوں کے کنارے بس رہا ہے
اک محبت نام کی لڑکی بدن میں پل رہی ہے
پاس تھا کھویا نہیں ہے جو نہ تھا اب بھی نہیں ہے
عمر بھر پھر کیوں طبیعت مضطرب بے کل رہی ہے
آنا جانا سانس کا کیا وصل سے مشروط ہے
تو چلے تو تھم رہی ہے تو رکے تو چل رہی ہے
زرد رو وحشت زدہ بھٹکی ہوئی ویران سی
زندگی اک شام ہے اور شام بن میں ڈھل رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.