جاگتے جاگتے عمر بسر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
جاگتے جاگتے عمر بسر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
پل میں شب فرقت کی سحر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
جن لوگوں نے جان کے میرا گھر کچھ پتھر پھینکیں ہیں
وہ ان کا اپنا ہی گھر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
آج تو بس پتھر ہی پتھر اپنے سرہانے ہیں لیکن
کل ان کی آغوش میں سر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
راز وہ دل کا جس کو ہم نے اب تک راز ہی رکھا ہے
لیکن اس کی سب کو خبر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
دنیا جس کو فیضؔ سمجھ بیٹھے ہیں ہم اک شیش محل
وہ بھی کوئی ریت کا گھر ہو ایسا بھی ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.