جاگتے میں رات مجھ کو خواب دکھلایا گیا
جاگتے میں رات مجھ کو خواب دکھلایا گیا
بن کے شاخ گل مری آنکھوں میں لہرایا گیا
جو مسک جائے ذرا سی ایک نوک حرف سے
کیوں مجھے ایسا لباس جسم پہنایا گیا
اپنے اپنے خوف گھر میں لوگ ہیں سہمے ہوئے
دائرے سے کھینچ کر نقطے کو کیوں لایا گیا
یہ مرا اپنا بدن ہے یا کھنڈر خوابوں کا ہے
جانے کس کے ہاتھ سے ایسا محل ڈھایا گیا
بڑھ چلی تھی موج اپنی حد سے لیکن تھم گئی
اس نے یہ سمجھا تھا کہ پتھر کو پگھلایا گیا
رات اک مینا نے چوما تھا لب ساغر شمیمؔ
بات بس اتنی تھی جس کو خوب پھیلایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.