جاگتی آنکھوں کے صحراؤں میں خوابوں کے سراب
جاگتی آنکھوں کے صحراؤں میں خوابوں کے سراب
دور تک بکھرے ہوئے پر خار راہوں میں گلاب
دن گزر جائے گا پھر تاریکیوں میں ڈوب کر
آج کی شب پھر سوا نیزے پہ ہوگا آفتاب
میری آنکھوں میں سوالوں کے ہزاروں قافلے
اس کے چہرے پر تھکا ماندہ سا اک تنہا جواب
اک شجر مجھ کو اڑھا کر اپنے سائے کی ردا
اپنے سر اوڑھے رہا ہوگا تمازت کا عذاب
دوسروں کے غم سمیٹے جس نے نقویؔ ساری عمر
کاش کر سکتا کوئی خود اس کے زخموں کا حساب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.