جاگتی آنکھوں کو خوابوں کی سزا دے جائے گا
جاگتی آنکھوں کو خوابوں کی سزا دے جائے گا
پھر پرانا دوست کوئی دکھ نیا دے جائے گا
جانے کب ٹوٹے گا یہ لفظ و معانی کا طلسم
جانے کب وہ گونگے لفظوں کو صدا دے جائے گا
بوڑھی آنکھوں نے سجایا ہے جواں بیٹے کا خواب
کانپتے ہاتھوں میں اک خط ڈاکیہ دے جائے گا
رات دن لپٹا ہے پیروں سے مرے اندھا سفر
اجنبی احساس منزل کا پتہ دے جائے گا
رات کے آنگن میں سورج کے مسافر کا قیام
پھول سے جسموں کو زخموں کی قبا دے جائے گا
مسکراتی زندگی کے خون کا پیاسا عقاب
وقت کے ہاتھوں میں زخمی فاختہ دے جائے گا
جھوٹ اس سے پہلے تو بچوں کے ہونٹوں پر نہ تھا
بھوک کا آسیب ان کو اور کیا دے جائے گا
میرے منصف فیصلہ تیرا سر تسلیم خم
جو بھی کچھ ہوگا مقدر میں لکھا دے جائے گا
پھر دلہن بننے سے پہلے مفلسی بیوہ ہوئی
پھر امیر شہر خوابوں کو چتا دے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.