جاگتی آنکھوں سے کیسا سانحہ دیکھا گیا
جاگتی آنکھوں سے کیسا سانحہ دیکھا گیا
بادلوں کا غول کچھ قطرے لہو برسا گیا
جس نے اپنی روشنی دے کر خریدی تیرگی
لوگ کہتے ہیں سفر پر موت کے زندہ گیا
اس کی خاطر دشمنی کس کس کی تو نے مول لی
چاند آخر کار تیرے حسن کا گہنا گیا
جب کبھی عورت کی آزادی کا اٹھا غلغلہ
وقت عورت کو نئی ہی بیڑیاں پہنا گیا
جلد اس کی ختم ہو جائے گی ساری آب و تاب
جو ادب تہذیب اپنی بھول کر لکھا گیا
میں نے تجھ پر آنکھ موندے کر لیا تھا اعتماد
شیشہ یہ ٹوٹا تو ہر سو کرچیاں بکھرا گیا
جو اداکاری کے فن میں با کمال و طاق تھا
سب سے بڑھ کر اس زمانے میں وہی چاہا گیا
کتنی رعنائی تھی کتنا حسن تھا اس یاد میں
رفتہ رفتہ ذہن جس کو منتشر کرتا گیا
جس نے اپنی حد سے بڑھ کر کیں حمیراؔ خواہشیں
بارہا وہ پورا دریا پی کے بھی پیاسا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.