جال میں جس کے شوق آئی ہے
جال میں جس کے شوق آئی ہے
اس کے دل کوں تڑپھ کماہی ہے
جگ کے خوباں ہیں تجھ پے سب مفتوں
تن میں یوسف بھی ایک چاہی ہے
داغ سیں کیوں نہ دل اجالا ہو
چشم کی روشنی سیاہی ہے
اب تلک کھینچ کھینچ جور و جفا
ہر طرح دوستی نباہی ہے
طور کیا پوچھتے ہو کافر کا
شوخ ہے بانکہ ہے سپاہی ہے
ہاتھ میں کہربا کی سمرن دیکھ
رنگ عاشق کا آج کاہی ہے
حال عاشق کا کیا بیاں کیجے
خوار ہے خستہ ہے تباہی ہے
آبروؔ کیوں نہ ہو رہے خاموش
درد کہنے کی یاں مناہی ہے
- کتاب : Deewan-e-Aabro (Pg. 248)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.