جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں
جام گدائی ہاتھ میں لے نت سانج سویرے پھرتے ہیں
شمس و قمر یہ دونوں بھکاری حسن کے تیرے پھرتے ہیں
مدت سے ہے اختر طالع ماہ جبیں بن گردش میں
کھول تو باہمن پوتھی اپنی کب دن میرے پھرتے ہیں
پنڈت پوچھو ہاتھ دکھاؤ فال کھلاؤ کوئی پر
دن جو ہوں برگشتہ اپنے کس کے پھیرے پھرتے ہیں
عقل و فراست سلب ہوئے سب ہائے جنوں رے وائے جنوں
گلیوں گلیوں لڑکے ہم کو گھیرے گھیرے پھرتے ہیں
یوں کاندھے پر زلفیں اس کی بل کھاتی ہیں وقت خرام
مار سیہ کو ڈال گلے میں جیسے سپیرے پھرتے ہیں
جوگ لیا آشفتہؔ ہم نے دیکھ لٹک ان زلفوں کی
گلیوں گلیوں حال پریشاں بال بکھیرے پھرتے ہیں
- کتاب : Noquush (Pg. B-377 E392)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.