جام مئے الست سے سرشار ہو گئے
جام مئے الست سے سرشار ہو گئے
یعنی رہین خانۂ خمار ہو گئے
مدہوش ہو کے ہوش میں آنا غضب ہوا
دنیا کے کاروبار سے بے کار ہو گئے
یا رب ہماری داد کی اچھی دوا ملی
ہم خواہش طبیب میں بیمار ہو گئے
دل میں ہوائے گیسوئے دل دار کیا بسی
بیٹھے بٹھائے مفت گرفتار ہو گئے
ان لن ترانیوں سے تری آج سیکڑوں
موسیٰ کی طرح طالب دیدار ہو گئے
لے کر عزیز مصر وہ بازار عشق میں
کیا خوب اپنے آپ خریدار ہو گئے
کافر ہوئے ہیں شادؔ ہم اس بت کے واسطے
شکر خدا کہ صاحب زنار ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.