جام گردش میں ہے دربند ہیں مے خانوں کے
جام گردش میں ہے دربند ہیں مے خانوں کے
کچھ فرشتے ہیں یہاں روپ میں انسانوں کے
شمع کی آگ میں دل جلتے ہیں پروانوں کے
حوصلے دیکھیے ان سوختہ سامانوں کے
صرف تشہیر ہے شاید مرا افسانۂ غم
آج احباب میں انداز ہیں بیگانوں کے
لذت خواب سے بیگانہ ہیں ماہ و انجم
سننے والے ہیں یہ شاید مرے افسانوں کے
فصل گل رنگ چمن دور خزاں حسن بہار
مختلف نام ہیں ساقی ترے پیمانوں کے
اے مرے ناصح خوش فہم ذرا غور سے سن
دوست نادان ہوا کرتے ہیں نادانوں کے
چن لیا ہے جنہیں گردوں نے سمجھ کر تارے
ہیں شکیلؔ آہ یہ ٹکڑے مرے ارمانوں کے
- کتاب : Kulliyat-e-Shakiil Badaayuuni (Pg. 274)
- Author : Shakiil Badaayuuni
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.