جام نہ رکھ ساقیا شب ہے پڑی اور بھی
جام نہ رکھ ساقیا شب ہے پڑی اور بھی
پہر جہاں کٹ گئے چار گھڑی اور بھی
پہلے ہی ساغر میں تھے ہم تو پڑے لوٹتے
اتنے میں ساقی نے دی اس سے کڑی اور بھی
پلکیں تو چھیدے تھیں دل مارے تھی برچھی نگاہ
ابرو نے اس پر سے ایک تیغ جڑی اور بھی
کچھ تپش دل تھی کچھ سنتے ہی فرقت کا نام
آگ سی ایک آگ پر آن پڑی اور بھی
میری شب وصل کی صبح چلی آتی ہے
روک لے اس دم فلک ایک گھڑی اور بھی
گرچہ ابھر آئے ہیں تن پہ مرے پر میاں
اتنی لگائیں جہاں ایک چھڑی اور بھی
کیا کہوں اس شوخ کی واہ میں خوبی نظیرؔ
سنتے ہی اس بات کے ایک جڑی اور بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.