جان آنکھوں میں رہی جی سے گزرنے نہ دیا
جان آنکھوں میں رہی جی سے گزرنے نہ دیا
اچھی دیدار کی حسرت تھی کہ مرنے نہ دیا
کیا قیامت ہے ستم گار بھری محفل میں
دل چرا کر تری دزدیدہ نظر نے نہ دیا
مدتوں کش مکش یاس و تمنا میں رہے
غم نے جینے نہ دیا شوق نے مرنے نہ دیا
ناخدا نے مجھے دلدل میں پھنسائے رکھا
ڈوب مرنے نہ دیا پار اترنے نہ دیا
کوئی تو بات ہے جو غیر کے آگے اس نے
شکوہ کیسا کہ مجھے شکر بھی کرنے نہ دیا
خاک آرام کی خواہش ہو وطن سے باہر
جب ہمیں چین تپشؔ اپنے ہی گھر نے نہ دیا
- کتاب : Nuquush Lahore (Pg. 329)
- Author : Mohd Tufail
- مطبع : Idara Farog-e-urdu, Lahore (Feb.1956)
- اشاعت : Feb.1956
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.