جان آتی ہے تیرے آنے سے
جان آتی ہے تیرے آنے سے
ڈوبتا جی ہے تیرے جانے سے
مشکلیں ٹلتیں تو نہیں لیکن
دل بہلتا ہے مسکرانے سے
دیکھی جس جس نے بھی جھلک تیری
بے خبر ہو گیا زمانے سے
کربلا میں عجیب منظر تھا
روشنی تھی دیا بجھانے سے
جسم میں قید روح پوچھے ہے
کب رہائی ہو قید خانے سے
بانٹ دیتا ہوں میں سبھی خوشیاں
غم نہیں دیتا میں خزانے سے
مر گیا ہے جو ہجر میں تیرے
کیا مرے گا وہ جان جانے سے
یار اک بات تو بتا آخر
کیا ملے گا یہ دل دکھانے سے
میرے جذبات مر چکے ہیں سو اب
تم دکھی ہو گے آزمانے سے
فرش کو عرش جو بناتے ہیں
عشق ہے مجھ کو اس گھرانے سے
میں نے اس طرح جی اجاڑا ہے
اب نہیں بستا یہ بسانے سے
ہو گئی ہے جدید یہ دنیا
اور ہم لوگ ہیں پرانے سے
میں نے کوشش بہت کی ہے لیکن
یاد مٹتی نہیں مٹانے سے
ہم نے بیمار ہو کے بھی دیکھا
تم نہ آئے کبھی بہانے سے
رات کٹتی ہے رتجگوں کی اب
ہجر کے گیت گنگنانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.