جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کے (ردیف .. ی)
جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کے (ردیف .. ی)
عبدالرحمان احسان دہلوی
MORE BYعبدالرحمان احسان دہلوی
جان اپنی چلی جائے ہے جائے سے کسو کے
اور جان میں جان آئے ہے آئے سے کسو کے
وہ آگ لگی پان چبائے سے کسو کے
اب تک نہیں بجھتی ہے بجھائے سے کسو کے
بجھنے دے ذرا آتش دل اور نہ بھڑکا
مہندی نہ لگا یار لگائے سے کسو کے
کیا سوئیے پھر غل ہے در یار پہ شاید
چونکا ہے وہ زنجیر ہلائے سے کسو کی
کہہ دو نہ اٹھائے وہ مجھے پاس سے اپنے
جی بیٹھا ہی جاتا ہے اٹھائے سے کسو کی
جب میں نے کہا آئیے من جائے گی بولی
ہم اور بھی روٹھیں گے منائے سے کسو کی
چپی میں جو کچھ بات کی میں نے تو یہ بولی
ہم تو نہیں دبنے کی دبائے سے کسو کی
یارو نہ چراغ اور نہ میں شمع ہوں لیکن
ہر شام کو جلتا ہوں جلائے سے کسو کی
پاتا نہیں گھر اس کا سمجھتا ہی نہیں میں
اس بیت کے معنی بھی بتائے سے کسو کی
جب اس سے کہا میری سفارش میں کسو نے
حاصل بھی رلائے سے کڑھائے سے کسو کی
اک طعن سے یہ ہنس کے لگا کہنے کہ بے شک
ہم رولتے موتی ہیں رلائے سے کسو کی
کہتا ہے کہ احساںؔ نہ کہے گا تو سنے گا
مطلع یہ کہا میں نے کہائے سے کسو کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.