جاں بہ لب ویسے ہی تھے اور ہمیں مار چلا
جاں بہ لب ویسے ہی تھے اور ہمیں مار چلا
دھوپ کے ساتھ کہاں سایۂ دیوار چلا
باز گشتوں کے تعاقب سے پریشاں ہو کر
میں بھی آواز کے جنگل میں دھواں دھار چلا
میں نے ہم زاویہ قابو نہیں پایا اب تک
اے تمنا مرے سینے میں نہ تلوار چلا
یہ سفر وہ ہے جہاں سانس کے پر جلتے ہیں
تجھ کو ضد ہے تو پھر اے ہستیٔ بے کار چل آ
چاک دامانی سے پہلے ہی بکھر جائیں گے
یوں شگوفوں میں اگر تذکرۂ خار چلا
گر پڑی ریت کی دیوار تو مایوسی میں
گرد وحشت نہ اڑا خون کی بوچھار چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.