جاں بازوں کے لب پر بھی اب عیش کا نام آیا
جاں بازوں کے لب پر بھی اب عیش کا نام آیا
جس ہاتھ میں تیشہ تھا اس ہاتھ میں جام آیا
اک تازہ تغیر ہے تہذیب کی دنیا میں
یا حسن حقیقی کو انداز خرام آیا
راحت کا تصور ہی باقی نہ رہا شاید
ہونٹوں پہ تکلف سے آرام کا نام آیا
کچھ سوچ کے اک راہ پرخار سے گزرا تھا
کانٹے بھی نہ راس آئے دامن بھی نہ کام آیا
ساقی یہ حریفوں کو پہچان کے دینا کیا
جب بزم سے ہم نکلے تب دور میں جام آیا
اس تیرہ نصیبی میں کرنوں کا سہارا کیا
سورج کی طرف دیکھا وہ بھی لب بام آیا
یہ راز و نیاز غم کچھ وہ بھی سمجھتے ہیں
جب چوٹ پڑی دل پر پلکوں کو سلام آیا
غم اور خوشی دونوں ہر روز کے مہماں ہیں
یہ صبح بہ صبح آئی وہ شام بہ شام آیا
پھینکے ہوئے شیشوں سے دل کتنے بنائے ہیں
جب جام کوئی ٹوٹا دیوانوں کے کام آیا
کانوں میں کچھ آتی ہے آواز پھڑکنے کی
پھر کوئی نیا طائر شاید تہہ دام آیا
اشعار نشورؔ اکثر ان کی بھی زباں پر ہیں
چپ رہ نہ سکا کوئی جب وقت کلام آیا
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 225)
- Author : Nushoor Wahedi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd, Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.