جاں بھی بجاں ہے ہجر میں اور دل فگار بھی
جاں بھی بجاں ہے ہجر میں اور دل فگار بھی
تر ہے مژہ بھی اشک سے جیب بھی اور کنار بھی
طرفہ فسوں سرشت ہے چشم کرشمہ سنج یار
لیتی ہے اک نگاہ میں صبر بھی اور قرار بھی
کوچے میں اس کے بیٹھنا حسن کو اس کے دیکھنا
ہم تو اسی کو سمجھے ہیں باغ بھی اور بہار بھی
دیکھیے کیا ہو بے طرح دل کی لگے ہیں گھات میں
غمزۂ پر فریب بھی عشوۂ سحر کار بھی
زلف کو بھی ہے دم بہ دم عزم کمند افگنی
دام لیے ہے مستعد طرۂ تابدار بھی
بیٹھے بتوں کی بزم میں جن کی ہے قدر جب وہ لوگ
اپنے فریب و فن سے واں تھا یہ خراب و خوار بھی
گننے لگے وہ اپنے جب چاہنے والوں کو نظیرؔ
اٹھ کے یکایک اس گھڑی ہم نے کہا ہیں یار بھی
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.