جان دے کر بھی ترے وحشی کو شکوہ نہ ہوا
جان دے کر بھی ترے وحشی کو شکوہ نہ ہوا
لاکھوں بسمل تھے مگر کوئی بھی ہم سا نہ ہوا
بعد مرنے کے تو سب کو ہی بھلا کہتے ہیں
زندگی بھر تو یہاں کوئی بھی اپنا نہ ہوا
مجھ کو گھیرے ہی رہا تیرے خیالوں کا ہجوم
میں تو ویرانوں میں رہ کر بھی اکیلا نہ ہوا
میری قسمت میں کہاں محلوں کے سائے یارو
میرے سر پر تو مرے گھر کا بھی سایہ نہ ہوا
لوگ شہروں میں بھی رہتے ہوئے ڈر جاتے ہیں
تیرے دیوانے کو صحرا میں بھی خطرہ نہ ہوا
عید ہے دید اگر دید نہیں عید نہیں
میری کیا عید اگر تیرا نظارہ نہ ہوا
روبرو اس کے جو چوما تھا کبھی پھولوں کو
ہائے اس شوخ کا غصہ ہے کہ ٹھنڈا نہ ہوا
یہاں مجنوں کبھی فرہاد بھی گزرا وامقؔ
ان میں دیوانہ مگر کوئی بھی ہم سا نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.