جان دے سکتا ہے کیا ساتھ نبھانے کے لیے
جان دے سکتا ہے کیا ساتھ نبھانے کے لیے
حوصلہ ہے تو بڑھا ہاتھ ملانے کے لیے
ہنس رہا ہوں میں بہت مجھ کو رلانے کے لیے
آ ہوا میرے چراغوں کو بجھانے کے لیے
شمع گل کر کے ہوا دیکھ رہی ہے مجھ کو
آخری تیلی ہے ماچس میں جلانے کے لیے
زخم دل اس لیے چہرے پہ سجا رکھا ہے
کچھ تماشہ تو ہو دنیا کو دکھانے کے لیے
اک جھلک دیکھ لیں تجھ کو تو چلے جائیں گے
کون آیا ہے یہاں عمر بتانے کے لیے
میں نے دیوار پہ کیا لکھ دیا خود کو اک دن
بارشیں ہونے لگیں مجھ کو مٹانے کے لیے
فلم کے پردے پہ چھپنا کوئی آسان نہیں
مرنا پڑتا ہے یہاں نام کمانے کے لیے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 66)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.