جان دی ان پہ مر مٹے سسکے
جان دی ان پہ مر مٹے سسکے
ہیں حسیں لوگ آشنا کس کے
ان کو سکھلائی ہم نے آرائش
روح پھونکی ہے شخص بے حس کے
نالے پہنچے غریب کے تا عرش
بچ گئے ڈنکے مرد مفلس کے
رکھ کے خنجر گلے پہ کہتا ہے
مار ڈالا اگر ذرا کھسکے
بزم میں جا ملی رفیقوں کو
کانٹے بوئے ہیں باغ میں بس کے
کیا بتائیں کہ کس کے عاشق ہیں
وہ نظر آئے تو کہیں اس کے
نالہ کر کر کے دل ہوا خاموش
رہ گیا ہے پہ پھوڑا رس رس کے
کوئی کعبے گیا حرم کو کوئی
بندے درگاہ اپنے گھر گھس کے
گیسوئے یار اگر ہے دام بلا
خال مشکیں بھی کانٹیں ہیں بس کے
چھوڑا پیری میں روح نے تن زار
جامہ اترا بدن سے گھس پس کے
دیدۂ سرمہ سا کی الفت میں
منتہیؔ خاک ہو گئے پس کے
- Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.