جان گلشن جو ہوئے وہ گل تر دیکھے ہیں
جان گلشن جو ہوئے وہ گل تر دیکھے ہیں
ہم نے موسم کے حسیں رنگ کدھر دیکھے ہیں
تم سے ملتے ہیں جو ہم ان کی تسلی کے لئے
ورنہ ایسے تو بہت شام و سحر دیکھے ہیں
عالم بے سر و ساماں نہیں گزرا تم پر
تم نے کب آگ میں جلتے ہوئے گھر دیکھے ہیں
حاکم وقت دلوں پر تھی حکومت ان کی
ہم نے ایسے بھی کئی خاک بسر دیکھے ہیں
اپنے ہاتھوں ہی مٹا دیتے ہیں خود اپنا نشاں
ایسے انسان نہیں دیکھے مگر دیکھے ہیں
ان گلی کوچوں پہ یہ وقت بھی آیا منظرؔ
شہر والوں کے بدن خون میں تر دیکھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.