جان مضطر کو نہ ہو کیوں دل بے تاب سے حظ
جان مضطر کو نہ ہو کیوں دل بے تاب سے حظ
ہوتا احباب کو ہے صحبت احباب سے حظ
نگہ مست سے پاتا ہے وہ دل کیفیت
ہوئے مخمور کو جس طرح مئے ناب سے حظ
کیا کہوں فرقت جاناں میں کہ جو گزرے ہے
پوچھے اب اس کا کوئی ماہیٔ بے آب سے حظ
اہل دل پاتے ہیں جمعیت دل سے لذت
اہل دنیا کو ہے جمعیت اسباب سے حظ
دیکھ کر روئے بتاں جان مزا پاتی ہے
عندلیبوں کو نہ ہو کیوں گل شاداب سے حظ
کرتا بد حظ ہے فقط طالع بیدار کو خواب
ورنہ ہر جاگنے والے کو ملا خواب سے حظ
جب نہ ہو ساتھ وہ مہ رو شب مہتاب میں عیشؔ
کیا اٹھے خاک بتاؤ شب مہتاب سے حظ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.