جانکنی کا پسینہ ہے اور لمحہ لمحہ ٹپکتا ہوا وقت ہے
جانکنی کا پسینہ ہے اور لمحہ لمحہ ٹپکتا ہوا وقت ہے
موت ہے سچ کی حرمت کا پہلا سخن دوسرا وقت ہے
زحل کے کاسۂ نحس میں شہر ظلمات خاموش ہے
ایک اندھا مگر چیختا ہے کہ لوگو برا وقت ہے
اپنے مشکی کو مہمیز دے کر ذرا اک نظر دیکھ لوں
کتنے نوری برس کی مسافت پہ ٹھہرا ہوا وقت ہے
ابن آدم کا ورثہ ہے پیغمبری وقت اور امتحاں
حوصلے کا عصا اب نہ ٹوٹے کہ آگے کڑا وقت ہے
خوں میں تر لشکری زندگی کی فصیلوں پہ سوتے ہیں کیوں
رات دن مل رہے ہیں یہاں اس گھڑی جھٹپٹا وقت ہے
ہم جو زندہ تھے مصروف تھے ہر نفس کار بے کار میں
اور اب مر چکے ہیں تو لگتا ہے جیسے بڑا وقت ہے
کوہ آوارگی تیرے دامن میں کب سے ہوں میں خیمہ زن
رات ڈھلتی نہیں دن گزرتا نہیں جانے کیا وقت ہے
ایک مدت ہوئی پیار کے شہر میں اس سے بچھڑے ہوئے
دو گھڑی کے لیے گر ملے وہ کہیں پوچھنا وقت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.