Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جان کے اس نے یوں نہ پڑھا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

شبنم نقوی

جان کے اس نے یوں نہ پڑھا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

شبنم نقوی

MORE BYشبنم نقوی

    جان کے اس نے یوں نہ پڑھا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    میری غزل کا وہ مقطع ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    رنگ حنا میں خون وفا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    آج بھی اس کا زخم ہرا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    ترک وفا کی بات نہ پوچھو دل کے ہزاروں پہلو ہیں

    بعد میں وہ بھی پچھتایا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    باہر باہر خاموشی ہے لیکن اس خاموشی میں

    اندر اندر شور مچا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    پلکیں ہیں کچھ بھاری بھاری اترا اترا ہے چہرہ

    رات کو وہ بھی سو نہ سکا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    جب بھی دیکھو اس پتھر پر کائی جمی سی رہتی ہے

    اس کے نیچے اک چشمہ ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    نیند نہیں کیوں آتی شبنمؔ رات گزرتی جاتی ہے

    شاید وہ بھی جاگ رہا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے