جاں کے زیاں کو غم کی تلافی سمجھ لیا
جاں کے زیاں کو غم کی تلافی سمجھ لیا
کم حوصلوں نے موت کو شافی سمجھ لیا
جو گفتگو میں سب سے ضروری تھا وہ سخن
ان کی سماعتوں نے اضافی سمجھ لیا
اک شرط جستجو بھی تھی منزل کے واسطے
ہم نے بس آرزو کو ہی کافی سمجھ لیا
خوددارئ جنوں میں ان آنکھوں نے تیرے بعد
اشکوں کو بھی وفا کے منافی سمجھ لیا
جاذبؔ نہ جانے کون سی دنیا کا شخص تھا
جس نے سزاؤں کو بھی معافی سمجھ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.