جاں خود شناس ہو تو دعا میں اثر بھی ہے
جاں خود شناس ہو تو دعا میں اثر بھی ہے
میں جل رہا ہوں تجھ کو مری کچھ خبر بھی ہے
شہر گلاب میں بھی کوئی ڈھونڈھتا رہا
وہ دھوپ جس میں تیرے بدن کا شجر بھی ہے
وہ عکس ہوں کہ مجھ میں ترے خال و خد نہیں
تو میرا آئنہ بھی ہے آئینہ گر بھی ہے
سوچوں تو زرنگار سے چہرے بھی ساتھ ہیں
دیکھوں تو یہ سفر مرا تنہا سفر بھی ہے
میں بھی ہوں زخم زخم ترے انتظار میں
اک شام رہ گزر مرا ویران گھر بھی ہے
کیا ہے جو کم نظر مجھے پہچانتے نہیں
چہرہ بھی ہے مرا مرے شانوں پہ سر بھی ہے
خوشبو کے پیرہن سے اجالے کے جسم تک
میں ہوں تو پھر سلیقۂ عرض ہنر بھی ہے
- کتاب : Shanasai (Pg. 83)
- Author : Jazib Qureshi
- مطبع : Panjab Book House, Urdu Bazar, Karachi (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.