جاں کچھ دیر کی مہمان ہے بیمار کے پاس
جاں کچھ دیر کی مہمان ہے بیمار کے پاس
اب تو آ جائیے گرتی ہوئی دیوار کے پاس
دل تو ہم پہلی ملاقات میں دے بیٹھے تھے
جان باقی تھی سو لے آئے ہیں سرکار کے پاس
آج پھر عشق تمنائی ہے قربانی کا
کون منصور ہے آئے تو ذرا دار کے پاس
نور رحمت تری قسمت میں کہاں اے زاہد
تجھ کو یہ نور ملے گا تو گنہ گار کے پاس
اک نئی روح مچل اٹھی مری رگ رگ میں
آپ کیا آئے کہ جان آ گئی بیمار کے پاس
گو در یار سے میں دور سہی اے نیرؔ
دل مگر رہتا ہے ہر وقت در یار کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.