جان و دل سنسان ہیں اجڑے قبیلوں کی طرح
جان و دل سنسان ہیں اجڑے قبیلوں کی طرح
خواہشیں خاموش ہیں بے بس فصیلوں کی طرح
یوں کیا بس سانس لینے بھر کی فرصت دی ہمیں
اس نے کی ہم پر مسیحائی بخیلوں کی طرح
جس طرح چاہا ہمیں اپیوگ میں لایا گیا
ہم رہے دیوار میں پیوست کیلوں کی طرح
عمر بھر کرتے رہے ہم آسمانوں کا سفر
منزلیں چپکی رہیں قدموں سے میلوں کی طرح
اک ذرا سی گندھ کیا پائی کہ منڈرانے لگیں
کچھ تمنائیں ہیں مردہ خور چیلوں کی طرح
وہ زمانہ اور تھا ہر بات پر کہتے تھے جی
اب جرح کرنے لگے بچے وکیلوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.