جاں رہے نوچتے حیات کے دکھ
ذات کے اور کائنات کے دکھ
کچھ بگاڑا نہ وقت نے ان کا
ہیں جواں اب بھی میرے ساتھ کے دکھ
روزمرہ کا بن گئے معمول
روزمرہ معاملات کے دکھ
فتح نے بھی شکست و ریخت ہی دی
جیت سے منسلک تھے مات کے دکھ
رہ گیا اب جنوں ہی کم آمیز
عشق میں تو ہیں بات بات کے دکھ
ہم غریبوں کے روز و شب نہ پوچھ
دن میں بھی جاگتے ہیں رات کے دکھ
ٹوٹنے میں ہی عافیت تھی ربابؔ
جھیلتا کون احتیاط کے دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.