جان یہ انتظار کیسا ہے
جان یہ انتظار کیسا ہے
ہجر میں بھی قرار کیسا ہے
تیری باتوں کا زخم ہے اب تک
دیکھ تیرا شکار کیسا ہے
دل کی دھڑکن سنی تو وہ بولے
یہ کھنکتا ستار کیسا ہے
نبض نے لوٹتے ہی پوچھا تھا
سونے دل کا دیار کیسا ہے
میرے آنسو اسے تسلی دیں
مجھ کو یہ اس سے پیار کیسا ہے
مجھ میں ہمت نہیں لگاؤں دل
اور دیکھوں کہ پیار کیسا ہے
روح کے زخم جسم سے ہیں عیاں
پیرہن تار تار کیسا ہے
پھول کے حال سے میں واقف ہوں
تم بتاو کہ خار کیسا ہے
وہ رکھے گا مرا بھرم باقی
اس پہ یہ اعتبار کیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.