جاں یوں لباس جسم کو نکلی اتار کر
جاں یوں لباس جسم کو نکلی اتار کر
جیسے کوئی سرائے میں اک شب گزار کر
حالات نے لباس تو میلا کیا مگر
کردار پھر بھی رکھا ہے ہم نے سنوار کر
معیار آج کل تو بڑائی کا ہے یہی
اپنی ہر ایک بات کو تو اشتہار کر
گر ہو سکے تو دے انہیں امید کی کرن
بیٹھے ہوں زندگانی سے اپنی جو ہار کر
دنیا بہت بڑی ہے کہیں کر تلاش رزق
حالات کچھ ہوں ان پہ نہ اب انحصار کر
یہ بھی تو ہے انا کو کچلنے کا ایک طور
نفرت رہی ہے جس سے اسی کو تو پیار کر
جو زخم دشمنوں سے ملے ان کو تو نہ دیکھ
جو دوستوں نے بخشے ہیں ان کا شمار کر
امید روز ایک نئی لے کے جاگیے
ناکامیوں کے بوجھ کو سر سے اتار کر
ہر کوئی آنسوؤں کی زباں جانتا نہیں
آنکھیں کسی کے سامنے مت آبشار کر
اپنے نہیں تو اور کسی کے لیے بھی جی
خالدؔ روش اک ایسی بھی اب اختیار کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.