جانا تھا جو نصیب میں سامان تو گیا
جانا تھا جو نصیب میں سامان تو گیا
لیکن امیر شہر کا احسان تو گیا
سمجھے گا کون برگ و شجر کی نوائے شوق
اس دہر بے ثبات سے لقمان تو گیا
ہے آج گھر میں پھر سے تہی دامنی کا ساتھ
کل تک جو تھا مقیم وہ مہمان تو گیا
قائم کناں رہو کی کرو نوحہ خوانیاں
گلشن سے خار و گل کا نگہبان تو گیا
باقی ہے صرف عہد گزشتہ کی بازگشت
یارو انا پرست مسلمان تو گیا
اب تک عنان شاہ جہانی کا زعم ہے
کب کا عنان شاہی کا سامان تو گیا
دل مطمئن ہے صبح مقدس کے نور سے
کل رات جو اٹھا تھا وہ طوفان تو گیا
فوجیں کریں گی خود ہی مقدر کا فیصلہ
تلوار اپنی پھینک کے سلطان تو گیا
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 50)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.