جانا تو بہت دور ہے مہتاب سے آگے
جانا تو بہت دور ہے مہتاب سے آگے
بڑھتے ہی نہیں پاؤں ترے خواب سے آگے
کچھ اور حسیں موڑ تھے روداد سفر میں
لکھا نہ مگر کچھ بھی ترے باب سے آگے
تہذیب کی زنجیر سے الجھا رہا میں بھی
تو بھی نہ بڑھا جسم کے آداب سے آگے
موتی کے خزانے بھی تہہ آب چھپے تھے
نکلا نہ کوئی خطرۂ گرداب سے آگے
دیکھو تو کبھی دشت بھی آباد ہے کیسا
نکلو تو ذرا خطۂ شاداب سے آگے
بچھڑا تو نہیں کوئی تمہارا بھی سفر میں
کیوں بھاگے چلے جاتے ہو بیتاب سے آگے
دنیا کا چلن دیکھ کے لگتا تو یہی ہے
اب کچھ بھی نہیں عالم اسباب سے آگے
- کتاب : Sarsabz (Pg. 39)
- Author : Krishan Kumar Toor
- مطبع : Sarsabz Dharamshala (April to September 2013)
- اشاعت : April to September 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.