جانا ز بس ضرور تھا اس جلوہ گاہ میں
جانا ز بس ضرور تھا اس جلوہ گاہ میں
ہم دیر و کعبہ چھوڑ گئے دونوں راہ میں
جب بوسہ لے لیا تو نہیں گالیوں کا رنج
تعزیر محو ہو گئی شوق گناہ میں
بکھرے ہیں پھول ادھر تو دھرے ہیں ادھر کو جام
ہے بوئے عطر فتنہ تری خواب گاہ میں
صوفی نہ خانقاہ میں نے رند دیر میں
مجمع ہے اک جہاں کا تری جلوہ گاہ میں
مجروحؔ کہیے میں نہ ہنسوں بولوں تا بہ کے
تم تو سدا رہو گے اسی آہ آہ میں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 35)
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.