جانے اب کھو گیا کدھر پانی
تھا کبھی آنکھ کا گہر پانی
مارو پتھر بھی تو نہیں ہلتا
جم چکا ہے اب اس قدر پانی
آنے والے ہیں کچھ حسیں منظر
تو ابھی آنکھ میں نہ بھر پانی
تب غزل کی گلی پہنچتا ہے
آنکھ سے بہہ کے رات بھر پانی
نہ سمیٹا گیا نہ کام آیا
میں بھی ہوں جیسے ریت پر پانی
میری ہستی سحرؔ ہے بس اتنی
جیسے صحرا میں بوند بھر پانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.