جانے دئے نے بولا کیا
جانے دئے نے بولا کیا
اور ہوا نے سمجھا کیا
پیدا کر انکار کوئی
خالی شور شرابہ کیا
جس کے لیے پرواز نہ ہو
ایسا آب و دانہ کیا
توڑ دیا لٹنے کے بعد
دروازے کا ہوتا کیا
کس مطلب کے عرض و طول
آب نہیں تو دریا کیا
دور تلک نیلا آکاش
اتنا بڑا بھی پردہ کیا
ہم بھی مٹی تم بھی راکھ
تیز ہوا کا شکوہ کیا
اس کی گلی میں آ گئے کام
اور ہمارا ہوتا کیا
افضل ہے دل کی بیگار
عشق میں گھاٹا واٹا کیا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 68)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.