جانے کس دور کی سزا ہوں میں
جانے کس دور کی سزا ہوں میں
ابتدا ہوں کہ انتہا ہوں میں
اپنی دھڑکن سے کر مجھے محسوس
صرف سانسوں کا سلسلہ ہوں میں
ٹوٹنا ہی مرا مقدر ہے
خواب ہوں یا کہ آئنہ ہوں میں
مجھ کو سن لے قبول بھی کر لے
ایک ننھی سی التجا ہوں میں
زندگی سے اجل کے دامن تک
چند لمحوں کا فاصلہ ہوں میں
کوئی جھونکا مٹا نہ پایا جسے
نام وہ ریت پہ لکھا ہوں میں
زندگی مجھ سے ہار جائے گی
آزمائش کی انتہا ہوں میں
مجھ سے قائم ہے رونق ہستی
خود کی ہستی سے ہی خفا ہوں میں
اب جو سویا تو سو ہی جاؤں گا
عمر بھر جاگتا رہا ہوں میں
جسم کی قید میں رہا ہوں کبھی
اور کبھی جسم سے رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.