جانے کس خواب کا سیال نشہ ہوں میں بھی
جانے کس خواب کا سیال نشہ ہوں میں بھی
اجلے موسم کی طرح ایک فضا ہوں میں بھی
ہاں دھنک ٹوٹ کے بکھری تھی مرے بستر پر
اے سکوں لمس ترے ساتھ جیا ہوں میں بھی
راہ پامال تھی چھوڑ آیا ہوں ساتھی سوتے
کوری مٹی کا گنہ گار ہوا ہوں میں بھی
کتنا سرکش تھا ہواؤں نے سزا دی کیسی
کاٹھ کا مرغ ہوں اب باد نما ہوں میں بھی
کیسی بستی ہے مکیں جس کے ہیں بوڑھے بچے
کیا مقدر ہے کہاں آ کے رکا ہوں میں بھی
ایک بے چہرہ سی مخلوق ہے چاروں جانب
آئنو دیکھو مجھے مسخ ہوا ہوں میں بھی
ہاتھ شمشیر پہ ہے ذہن پس و پیش میں ہے
رازؔ کن یاروں کے مابین کھڑا ہوں میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.