Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جانے کتنے خطروں میں اس نے خود کو ڈالا ہے

نوشاد اشہر

جانے کتنے خطروں میں اس نے خود کو ڈالا ہے

نوشاد اشہر

MORE BYنوشاد اشہر

    جانے کتنے خطروں میں اس نے خود کو ڈالا ہے

    جس نے آئینہ سچ کا ہاتھ میں سنبھالا ہے

    زندگی تو ہے آساں صبر و شکر میں رہ کر

    خواہشات نے سب کو مشکلوں میں ڈالا ہے

    جانے کیا ہو مستقبل قوم کا خدا جانے

    اب تو صرف ماضی کا ہی بچا حوالہ ہے

    ہیں کہاں اجالوں کی آبرو کے رکھوالے

    ہر طرف اندھیروں کا آج بول بالا ہے

    حسن کے فسوں کارو تھام کر جگر بیٹھو

    موجۂ تبسم میں درد ڈھلنے والا ہے

    پانیوں پہ ہے پہرہ آج بھی یزیدوں کا

    کیوں لگا زبانوں پر آج سب کے تالا ہے

    پھیلتا صداؤں کا دائرہ بھی اب دیکھو

    جھیل میں خموشی کی سنگ جب اچھالا ہے

    نیند پھر کہاں آئی دیدۂ پریشاں میں

    گھر سے جب قدم باہر خواب نے نکالا ہے

    کیا اسے بجھائیں گے لوگ اپنی پھونکوں سے

    جس چراغ کو اشہرؔ آندھیوں نے پالا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے