جانے کیا ہے جسے دیکھو وہی دلگیر لگے
جانے کیا ہے جسے دیکھو وہی دلگیر لگے
شہر کا شہر ہی اب معتقد میر لگے
صبح آشفتہ مزاجوں کی پریشاں سخنی
رات اک مار سیہ جیسے عناں گیر لگے
اب تو جس آنکھ کو دیکھو وہی پتھرائی ہوئی
اب تو جس چہرے کو آواز دو تصویر لگے
جانے کس شہر طلسمات میں آ نکلا ہوں
اپنے قدموں کی صدا حلقۂ زنجیر لگے
یہی مقدور مسافت ہے کہ خیمے جل جائیں
یہی مقسوم سفر ہے کہ کوئی تیر لگے
زندگی بھر جنہیں جاں کہہ کے پکارا گیا شوقؔ
وہی سینے سے مرے صورت شمشیر لگے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 511)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.