جانے کیا جرم تھا جس کی یہ سزا دی گئی ہے
جانے کیا جرم تھا جس کی یہ سزا دی گئی ہے
مجھ کو اس دور میں جینے کی دعا دی گئی ہے
جرم یہ ہے کہ اٹھایا تھا بغاوت کا علم
میرے جلتے ہوئے خیمے کو ہوا دی گئی ہے
ریت پر قدموں کی آہٹ سے بھی ڈر جاتا ہوں
آج اس دشت میں وحشت بھی بڑھا دی گئی ہے
تم کو اک شہر خموشاں کی طرف جانا ہے
خواب میں مجھ کو یہی ایک صدا دی گئی ہے
نیم شب مجھ میں تڑپتی ہے کوئی نہر فرات
مجھ میں ویرانے کی کچھ خاک ملا دی گئی ہے
بچ کے مقتل سے جسے جانا ہے جا سکتا ہے
شمع خیمہ بھی سر شام بجھا دی گئی ہے
آصفؔ خستہ کی ہجرت کا حوالہ دے کر
آصفؔ خستہ کی میراث لٹا دی گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.