جانے کیا کہتے ہوئے سرو سمن گزرے ہیں
جانے کیا کہتے ہوئے سرو سمن گزرے ہیں
کیسے حالات سے گل زیر چمن گزرے ہیں
اب بتاؤ کہ ملاقات بھلی یا فرقت
تم پہ یہ ہجر کے لمحے جو کٹھن گزرے ہیں
چاندنی رات میں دو سائے بصد حسن خرام
ان درختوں کے تلے محو سخن گزرے ہیں
اس پہ یہ نور ہے دیکھو گے تو حیرت ہوگی
چاند پر آج تلک جتنے گہن گزرے ہیں
جذبۂ شوق ہے بھرپور ہے اور سچا ہے
سارے صحراؤں سے دیوانے مگن گزرے ہیں
دولت درد فقط اس کی عنایت ہی نہیں
اور جانب سے بھی کچھ رنج و محن گزرے ہیں
بد گماں لفظ تھے مشکوک صدائیں تھیں نسیمؔ
اس سماعت پہ کچھ ایسے بھی سخن گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.